عشق کا ہے یہ ہنر،میں ہوں یہاں نعت خواں

عشق کا ہے یہ ہنر ، میں ہوں یہاں نعت خواں

ورنہ کہاں تیرا ذکر اور کہاں نعت خواں

گونجتی ہے شش جہات ، میں ترے ہی رخ کی بات

ہم ہی نہیں، ہیں ترے ، کون ومکاں ، نعت خواں

وصف ہے بس ذات میں بات ہے وہ نعت میں

جب بھی پڑھے باندھ کر رکھ دے سماں نعت خواں

فرق کے سب بت گرا! رنجشِ دل ختم کر

تو بھی میاں نعت خواں ، میں بھی میاں نعت خواں

کیوں نہ ہو خوں میں مرے ، ایک مہک کا سرور

بحر میں ہے سانس کے آبِ رواں ، نعت خواں

اس کا گلو شاخِ گل ، تتلی سا ہے میرا شوق

میں بھی وہیں بیٹھوں گا ، بیٹھا جہاں ، نعت خواں

ہوش رہے روبرو ،اذنِ نبیِ چاہے گا

پہلی صفوں میں اگر بیٹھا وہاں نعت خواں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]