عشق ہی جب کہ عناں گیر نہیں تیرے لیئے

جا مری جان میں زنجیر نہیں تیرے لیئے

تو اگر عہدِ محبت کو فراموش کرے

میں بھی ناقابلِ تسخیر نہیں تیرے لیئے

ائے کہ تو، راہِ محبت میں جسے موت آئی

اب کسی خواب کی تعبیر نہیں تیرے لیئے

وقت تیرا تو بہت دیر ہوئی بیت چکا

کوئی عجلت کوئی تاخیر نہیں تیرے لیئے

تو خداوندِ سخن تھا کبھی لیکن اب کے

تیرے اشعار کی تحریر نہیں تیرے لیئے

زہر جب کام دکھانے پہ اتر آیا ہے

ظرفِ تریاق میں تاثیر نہیں تیرے لیئے

تو فقط راندہِ درگاہِ محبت ٹھہرا

اب کوئی پیار کی جاگیر نہیں تیرے لیئے

یہ کسی اور کا منظر ہے جو تمثیل ہوا

پردہِ ابر پہ تصویر نہیں تیرے لیئے

بے حسی سانس لیے جاتی ہے ورنہ ناصر

زندگی باعثِ توقیر نہیں تیرے لیئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

یہ جو مجھ پر نکھار ہے سائیں

آپ ہی کی بہار ہے سائیں آپ چاہیں تو جان بھی لے لیں آپ کو اختیار ہے سائیں تم ملاتے ہو بچھڑے لوگوں کو ایک میرا بھی یار ہے سائیں کسی کھونٹے سے باندھ دیجے اسے دل بڑا بے مہار ہے سائیں عشق میں لغزشوں پہ کیجے معاف سائیں! یہ پہلی بار ہے سائیں کل […]

جس سے رشتہ ہے نہ ناتا میرا

ذات اُس کی ہے اثاثہ میرا تیری زُلفیں ہی مِری شامیں ہیں تیرا چہرا ہے سویرا میرا تُو نیا چاند ، میں ڈھلتا سورج ساتھ نبھنا نہیں تیرا میرا میں ترا قرض چکاؤں کیسے؟ مجھ پہ تو قرض ہے اپنا میرا پیار کی میرے اُسے عادت ہے اُس نے غصّہ نہیں دیکھا میرا وہ تو […]