عشق ہی جب کہ عناں گیر نہیں تیرے لیئے
جا مری جان میں زنجیر نہیں تیرے لیئے
تو اگر عہدِ محبت کو فراموش کرے
میں بھی ناقابلِ تسخیر نہیں تیرے لیئے
ائے کہ تو، راہِ محبت میں جسے موت آئی
اب کسی خواب کی تعبیر نہیں تیرے لیئے
وقت تیرا تو بہت دیر ہوئی بیت چکا
کوئی عجلت کوئی تاخیر نہیں تیرے لیئے
تو خداوندِ سخن تھا کبھی لیکن اب کے
تیرے اشعار کی تحریر نہیں تیرے لیئے
زہر جب کام دکھانے پہ اتر آیا ہے
ظرفِ تریاق میں تاثیر نہیں تیرے لیئے
تو فقط راندہِ درگاہِ محبت ٹھہرا
اب کوئی پیار کی جاگیر نہیں تیرے لیئے
یہ کسی اور کا منظر ہے جو تمثیل ہوا
پردہِ ابر پہ تصویر نہیں تیرے لیئے
بے حسی سانس لیے جاتی ہے ورنہ ناصر
زندگی باعثِ توقیر نہیں تیرے لیئے