ہے مرا چارہ گر مدینے میں

منزل و راہبر مدینے میں

کتنی صبحیں ظہور کرتا ہے

جاگنا رات بھر مدینے میں

کتنی صدیوں پہ ہو گئے ہیں محیط

میرے شام و سحر مدینے میں

تو نے تو کچھ بھی دیکھنے نہ دیا

اے مری چشم تر مدینے میں

یاد فرمائیے مرے مولا

مجھ کو بار دگر مدینے میں

کتنے ہوتے ہیں خوش نصیب عطاؔ

جن کے ہوتے ہیں گھر مدینے میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]