علیؓ کے پسر ہیں جنابِ حسنؑ

نبی کے جگر ہیں جنابِ حسنؑ

شبیہِ پیمبر ہیں جو ہو بہو

حسِیں خوب تر ہیں جنابِ حسنؑ

جھلکتا ہے چہرے سے عکسِ نبی

وہ رشکِ قمر ہیں جنابِ حسن

فراست جھلکتی ہے گفتار سے

ذکا سر بسر ہیں جنابِ حسنؑ

دیا ظلمتِ شب کو جس نے اُجال

وہ روشن سحر ہیں جنابِ حسنؑ

مرے راستے پُر خطر ہیں تو کیا

مرے راہبر ہیں جنابِ حسنؑ

جوانانِ جنّت کے سردار ہیں

بڑے اوج پر ہیں جنابِ حسنؑ

جھکے جن کے آگے شہانِ جہاں

وہی تاجور ہیں جنابِ حسنؑ

جلیل ان کا نوکر ہوں میں اس لئے

مرے چارہ گر ہیں جنابِ حسنؑ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]