عنایت ہے تری مجھ پر ترا احسان یا اللہ

کہ بن مانگے دیا تونے مجھے ایمان یا اللہ

یہ دشت و کوہ و دریا ہیں مظاہر تیری قدرت کے

جہاں کا ذرہ ذرہ ہے تری پہچان یا اللہ

جہاں کے ذرے ذرے پر فقظ تیری خدائی ہے

ترے آگے ہیں سجدہ ریز انس و جان یا اللہ

ترے دربارِ عالی کے سوا خم ہو نہ سر میرا

ترے آگے ہی جھکنے میں ہے میری شان یا اللہ

میں زندانِ ہواؤ حرص کا قیدی ہوں مدت سے

مرے ایمان کا قزاق ہے شیطان یا اللہ

شرارِ سوز الفت سے جلا دے آشیانِ دل

مرا ہر ایک سجدہ ہے بہت بے جان یا اللہ

پلا دے یا خدا مجھ کو مئے نابِ جنون و شوق

عطا ہوجائے مجھ کو بھی ترا عرفان یا اللہ

مجھے اپنی اطاعت کا تو ایسا شوق وجذبہ دے

نہ چھوٹے پھر کبھی مجھ سے ترا فرمان یا اللہ

کمندِ نفس و شیطاں سے مجھے مولیٰ بچا لیجے

کہ میں ہوں نفس کے ہاتھوں بہت نادان یا اللہ

خدنگ چشم خوباں سے دلِ کاشف کو رکھ محفوظ

فقط تیری ہی الفت ہے مرا درمان یا اللہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]