عہدِ وفا

تم مجھ کو بھلا دو ، جانے دو

ہر وقت کی باتیں ختم ہوئیں

وہ لطف کی راتیں ختم ہوئیں

جیسے برساتیں ختم ہوئیں

رُت آتی جاتی رہتی ہے

یوں وقت کی دھارا بہتی ہے

آخر دنیا دکھ سہتی ہے

مجھکو بھی یونہی غم کھانے دو

تم مجھ کو بھلا دو ، جانے دو

تم دور رہو ، مجبور ہوں میں

تم شاد رہو ، رنجور ہوں میں

دل کے زخموں سے چُور ہوں میں

روتے کو ہنسایا تھا تم نے

غم میرا بھلایا تھا تم نے

جلتی کو بجھایا تھا تم نے

پھر جلتا ہوں ، جل جانے دو

تم مجھ کو بھلا دو ، جانے دو

جب آنکھ ملائی تھی تم نے

اک آس بندھائی تھی تم نے

بگڑی سی بنائی تھی تم نے

اب تم نے نظر مجھ سے پھیری

یہ میری خطا ، قسمت میری

کہہ دو کہ نہیں ہوں میں تیری

ہاں عہدِ وفا کو بھلانے دو

تم مجھ کو بھلا دو ، جانے دو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

بیادِ قائدِ اعظمؒ (بسلسلۂ جشنِ صد سالہ 1977ء)

لکھیں اہلِ قلم ان کے قصائد کہ ان پر فرض یہ ہوتا ہے عائد نظرؔ میں تو کہوں بس ایک جملہ کروڑوں رحمتیں بر روحِ قائد وہ اک مردِ مجاہد مردِ مومن وہ خوش باطن مسلمانوں کا محسن نہ بھولی ہے نہ بھولے یاد اس کی منائیں ہر برس ہم یاد کا دن چمک اٹھا […]

عورت کا مقام ، قرآن و احادیث اور اسوۂ خدیجۃ الکبریٰ کے آئینے میں

عورتوں کو دی ہے عزت مذہب ِ اسلام نے اُسوہء خدیجۃ الکُبریٰ ہے سب کے سامنے کیا بتائیں آپ کو ہم ،کیا ہے عورت کا مقام یہ بھی بتلایا ہے ہم کو ،اُن کی صبح و شام نے —— یہ ہیں شہزادی عرب کی، اور وہ دُرّ ِ یتیم جس حوالے سے بھی دیکھو ،دونوں […]