عید کی صبح اکیلی ہے مرے کمرے میں

دنیائے ادب کا مان ، شعر و سخن کی آبرو اور دخترِ اردو محترمہ عذرا نقوی کی ایک شاہکار نظم
ایک نظم دیارِ غیر میں مقیم اپنے ہم وطن کامگار بھائیوں کے نام
ولادت عذرا نقوی : 22.فروری1952۔ امروہہ ۔ بھارت
——
عید کی صبح اکیلی ہے مرے کمرے میں
بڑی دلگیر ہے ،رنجیدہ ہے
اب یہاں صبح کے چھ بجتے ہیں
اور بہت دور وہاں ،دور بہت
میرے اس شہر میں اب وقت بھلا کیا ہوگا ؟
آب تو شاید مرے گھر آنگن میں چہچہاتے ہوئے خوشیوں کے پرندے اتر آئے ہوں گے
جھلملانے لگے رنگین ۔دل آویز سے منظر مری نم آنکھوں میں
ننھی بیٹی کے دوپٹے میں لگی بیل کی جھلمل میں وہاں
عید کی صبح چمکتی ہوگی
میرا بیٹا نئی پوشاک پہن کر بڑے انداز سے نکلا ہوگا
جانتا ہوں مری بیوی کی ہتھیلی پہ حنا رچتی ہے
سرخ مہندی سے سجے ہاتھوں میں
چوڑیاں اس نے دھنک رنگ کی پہنی ہونگی
شیر خورمہ کا پتیلا ابھی تیار کیا ہوگا مری اماں نے
اور عیدی کے لئے ابوّنے
جیب سے پرس نکا لا ہوگا
عید گاہوں میں وہی پہلی سی رونق ہوگی
جیسی ہوتی تھی مرے بچپن میں
ابھی کچھ دیر میں ان سب سے مری فون پہ باتیں ہونگی
فون آواز وں سے ,لہجوں کی حلاوت سے ، محبت بھرے پیغامو ں سے
میری تنہائ کا درماں ہوگا
پھر دعا کر کے یہی مہرباں نیند کی آغوش میں کھو جاؤ ں گا
یوں ہی آتی رہیں گھر آنگن میں
شہر کی گلیوں میں بازاروں میں
عیدکی رونقیں ہر سال یوں ہی رونقِ رمضان کے بعد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

بہ فیض قائد اعظم

ہم وہ ہیں جن کی روایات سلف کے آگے چڑھتے سورج تھے نگوں قیصر و کسریٰ تھے زبوں گردش وقت سے اک ایسا زمانہ آیا ہم نگوں سار و زبوں حال و پراگندہ ہوئے سال ہا سال کی اس صورت حالات کے بعد ایک انسان اٹھا ایسا کہ جس نے بڑھ کر عزم و ہمت […]

ہمیں نابود مت کرنا

اگرچہ سوت سے تکلے نے دھاگے کو نہ کھینچا تھا مرے ریشے بنت کے مرحلے میں تھے رگیں ماں کی دریدوں سے نہ بچھڑی تھیں میں اپنے جسم سے کچھ فاصلے پر تھا مگر میرے عقیدے کا تعین کرنے والوں نے مرے مسلک کے بارے میں جو سوچا تھا اسے تجسیم کر ڈالا میں جس […]