غموں کے دور میں یہ اہتمام کرتے ہیں

چلو ثنائے محمد کو عام کرتے ہیں

حضور دشت کی جانب خرام کرتے ہیں

شجر حجر انھیں جھک کر سلام کرتے ہیں

خدا کے ذکر سے کرتے ہیں صبح کا آغاز

نبی کے ذکر میں ہم اپنی شام کرتے ہیں

ہمیں تو ان کے مقدر پہ رشک آتا ہے

جو صبح مکہ میں طیبہ میں شام کرتے ہیں

ہمارے عشق کا اس سے بڑا ثبوت ہو کیا

سگِ مدینہ کا ہم احترام کرتے ہیں

پڑھو درود رسولِ کریم پر مظہرؔ

خدا اور اس کے فرشتے یہ کام کرتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]