غمِ زمانہ جو دل سے بنا کے بیٹھ گیا

میں دل اٹھائے مدینے میں جا کے بیٹھ گیا

نظر اٹھی جو مدینے کے تاجِ خضرٰی پر

تو حرف حرف دعا کا دبا کے بیٹھ گیا

کہا گیا مجھے اپنی کتاب پڑھنے کو

اُٹھا میں حشر میں، نعتیں سنا کے بیٹھ گیا

سلام اُس کے مقدر کو عرش والوں کا

جو آستاں سے ترے لو لگا کے بیٹھ گیا

اُٹھائے اُٹھ نہ سکا جالیوں کے آگے سے

نہ جانے دل کو وہاں کیا ہوا کہ بیٹھ گیا

اُسے تو خود مرے آقا نے دی دعائے نجات

جو اہلِ بیت کی کشتی میں آ کے بیٹھ گیا

مریضِ ہجرِ مدینہ کے پاس آیا طبیب

نگاہیں دیکھیں تو گردن جھکا کے بیٹھ گیا

خیالِ یار جمایا تو اس کے بعد کرم

مرے نصیب میں ڈیرہ جما کے بیٹھ گیا

تبسمِ شہِ محشر کی آرزو لے کر

قریب ہو کے درِ مصطفٰی کے بیٹھ گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]