غم ہے افتاد پرانی میری

دور ہو کاش گرانی میری

تیری یادوں سے ہے آباد شہا!

’’جو حویلی تھی پرانی میری‘‘

تیری یادوں سے جڑی ہے آقا!

ہے جو سانسوں میں روانی میری

ہوں تِرا اور رہوں گا تیرا

یہ ہے سرکار ! کہانی میری

ہوں تِرا اور حوالے تیرے

حشر میں پیاس بجھانی میری

ہوں گنہ گار ، سو کملی میں شہا!

فردِ عصیاں ہے چُھپانی میری

اپنی پہچان کرا دیں آقا!

تا کہ ہو قبر سُہانی میری

رو کے دیتا ہوں دہائی آقا!

دیکھیے عجز بیانی میری

رنگ لائے گی جلیل، آخر کار

آرزو دل کی پرانی میری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]