فردوس آب و گل کے نظاروں کا شوق ہے
چشموں کا رنگ و بو کا بہاروں کا شوق ہے
انسانیت کے رِستے ہوئے زخم چھوڑ کر
دانشوروں کو چاند ستاروں کا شوق ہے
ہستی کی تلخیاں جو گوارا نہ ہو سکیں
زندوں سے ہے نفور ، مزاروں کا شوق ہے
معلیٰ
چشموں کا رنگ و بو کا بہاروں کا شوق ہے
انسانیت کے رِستے ہوئے زخم چھوڑ کر
دانشوروں کو چاند ستاروں کا شوق ہے
ہستی کی تلخیاں جو گوارا نہ ہو سکیں
زندوں سے ہے نفور ، مزاروں کا شوق ہے