فردوس سی ہے جلوہ نمائی ترے در کی

ہے مسندِ بے مثل چٹائی ترے در کی

سلطان بھی کرتے ہیں گدائی ترے در کی

خالق نے ہے خود شان بڑھائی ترے در کی

بینائی پہ روشن ہوا باطن کا اندھیرا

ان آنکھوں میں جب خاک لگائی ترے در کی

کیا میری مودت کو گرائے مرا دشمن

دیوار ہے یہ سیسہ پلائی ترے در کی

دہلیز پہ جب آتے ہیں کہسار نما سر

ماتھے پہ سجا لیتے ہیں رائی ترے در کی

مکاّر عدو کھاتا ہے منہ کی وہاں شب کو

کرتا ہے حفاظت جہاں بھائی ترے در کی

جی چاہتا ہے پلکوں سے ہاتھ ان کے میں چوموں

دن رات جو کرتے ہیں صفائی ترے در کی

چوکھٹ پہ ترے حسن کے ہیں رنگ نمایاں

ہیں وصف ترے، مدح سرائی ترے در کی

مرغان کی لَے رکھتی ہے داؤدی ترنم

پُر ذوق ہے کیا نغمہ سرائی ترے در کی

ہر حرف سے بہہ نکلے گا دریائے محبت

لفظوں میں اگر لاؤں جدائی ترے در کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]