فطرت حق کے اشارے دل بے تاب سمجھ
سر ہے سجدے میں تو سجدے کے بھی آداب سمجھ
وہ ہے معبود، تو بندہ ہے ذرا سوچ کبھی
اک اشارے پہ جو ٹکڑے ہوا مہتاب سمجھ
گر ہے خواہش کہ نظر آئیں مقدس جلوے
ایک خالق کے ہیں جتنے بھی وہ القاب سمجھ
دل! اگر تجھ میں نہیں خوف خدا، خوف ابد
دیکھتا تو ہے کوئی خواب، تو وہ خواب سمجھ
لکھ دے سجدے میں جبیں پر تو خدا واحد گل
زندگی دشت و خزاں میں بھی تو شاداب سمجھ