فلک سے ہے ارفع زمینِ مدینہ

تو کیا ہوگی سوچو جبینِ مدینہ

بدن میرا خالی جہاں بھی رہا ہو

رہا دل ہمیشہ مکینِ مدینہ

قدم چومتا ہوں عقیدت سے ان کے

پلٹتے ہیں جب عازمینِ مدینہ

تڑپنے لگیں خواہشیں مثلِ بسمل

رکا قافلہ جب قرینِ مدینہ

کسی غیر کا مجھ پہ احسان کیوں ہو

رہا ہوں، رہوں گا رہینِ مدینہ

کوئی دل لبھائے یہ ممکن نہیں ہے

بسے ہیں نظر میں حسینِ مدینہ

بڑے خوش مقدر ہیں اشفاق احمد

وہ جاروب کش خادمینِ مدینہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]