فلک پر ربِّ کعبہ، شافعِ محشر سے ملتا ہے

زمیں پر خانہ کعبہ، روضۂ اطہر سے ملتا ہے

درِ کعبہ، درِ سرکار، دونوں قبلہ گاہیں ہیں

عطا کرتا ہے جو اللہ، نبی کے در سے ملتا ہے

شعور اللہ کی عظمت، جمالِ مصطفائی کا

درِ اقدس سے ملتا ہے، خُدا کے گھر سے ملتا ہے

خُدا کے نور کا محکم حوالہ نورِ یزداں کا

شہِ نور الہدیٰ سے، نور کے پیکر سے ملتا ہے

ہمیں ملتی ہیں ساری نعمتیں ہی دستِ قدرت سے

ہمیں سب کچھ ہی دستِ ساقیِ کوثر سے ملتا ہے

خُدا کی عظمتوں کا عکس، اُس کی شان کا پرتو

رُخِ زیبائے احمد، چہرۂ انور سے ملتا ہے

ظفرؔ محبوب کا صدقہ خُدا دیتا ہے جو جس کو

اُسے دستِ شہِ دیں سے، سخی سرور سے ملتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]