فلک پہ مل کے نجوم اک، قمر کو دیکھتے ہیں

کمال ہیں ترے جلوے جدھر کو دیکھتے ہیں

حسین اس سے بھی فردوس ہو گی کیا، مولا؟

یہ تیرے گھر کے جو دیوار و در کو دیکھتے ہیں

نبی کے حسن سے روشن ہوا ہے یہ عالم

جہاں پہ تیرے کرم کی نظر کو دیکھتے ہیں

ہیں تیرے نور کی کرنیں، سکونِ دل اس میں

مثالِ عرشِ بریں تیرے گھر کو دیکھتے ہیں

نشے میں مست ثنا کے، بچشم نم ہے، گل

طوافِ کعبہ میں جس ہم سفر کو دیکھتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]