فکر کے اُمڈے ہیں بادل خوب برسی آن بان

ذکر سے سرکار کے حرفوں سے چمکی آن بان

حق تعالیٰ نے نبی کو وہ عطا کی آن بان

ساری دنیا کی فدا ہونے کو آئی آن بان

آج بھی کوتاہیٔ حسنِ عمل کے باوجود

رحمتِ سرکار سے باقی ہے اپنی آن بان

دعوتِ نظارۂ عرشِ بریں ہے دہر میں

گنبدِ خضرا کے جلوؤں کی انوکھی آن بان

تاجور بھی تاج کو کاسہ بنا کر آگئے

لینے کو سرکار کے روضے سے شاہی آن بان

خوشبوئیں ساری جنم لیتی ہیں اُس دربار میں

روضۂ سرور پہ دیکھی ہے گلابی آن بان

التحیاتُ کہا رب نے جو پہنچے عرش تک

ہے مرے سرکارِ دو عالم کی ایسی آن بان

ورنہ دنیا میں اندھیرے کے سوا کچھ بھی نہ تھا

آ گئے سرکار تو دنیا نے دیکھی آن بان

سرورِ عالم محمد مصطفیٰ کی ذات سے

حشر تک اسلام کی باقی رہے گی آن بان

صاحبِ معراج کا مسکن اُسی خطے میں ہے

نور کی دیکھو مدینے جا کے نوری آن بان

میرے دامن میں درِ سرور کی جب سے خاک ہے

میرے شعروں میں بھی در آئی ہے خاکیؔ آن بان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]