فیض چارہ گر کہیے یا عنایت قاتل

فیضِ چــارہ گــر کہیٔے ، یا عنایتِ قاتل

ساری عُمر زخموں کو آنسوؤں سے دھوئے ہیں

ظُلمت کے دامن سے صبح نـو جنم لے گـی

زیست لیکے اُٹھیں گے زہر کھا کے سوئے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated