قائم مرا بھرم رہے اللہ کے نام سے

دل ضو فشاں رہے فقط اُس کے کلام سے

’ قائم کرو نماز ، اطاعت مری کرو ‘

حکمِ خدائے پاک ہے ہر خاص و عام سے

اِک دائرے میں شمس و قمر چل رہے ہیں کیوں

یہ بات پوچھ خالقِ ہر صبح و شام سے

رب نے نماز میں ہیں کمالات رکھ دیے

ہر دم سکوں ملا ہے رکوع و قیام سے

دل سے تُو بارگاہ میں اس کی، دعا تو کر

بے شک خدا سے گوڈ سے ملتا ہے رام سے

رب تک پہنچنے کا وہی رستہ بتائیں گے

جو پوچھنا ہے پوچھ لو خیر الانام سے

جس شخص کی نظر ہو شرابِ طہور پر

کیوں منہ لگائے وہ بھلا دنیا کے جام سے

ہر بندئہ خدا سے رہے دل کا سلسلہ

ہر آن رابطہ رہے ہر خاص و عام سے

بزمِ جہانِ حمد سجاتا رہوں سدا

کیوں واسطہ رکھوں میں کسی اور کام سے

طاہرؔ ! کلامِ پاک کی عظمت نہ پوچھیے

اک نور دل کو ملتا ہے رب کے کلام سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]