قادر ہے وہ قدیر ہے پرورد گار ہے

ہر اک جہان اس کے ہی زیرِ حصار ہے

سب کچھ ہمارا بے گماں وہ کرد گار ہے

آباد اس کے فضل سے دل کا دِیار ہے

ہر ایک چیز ربِّ جہاں پر نثار ہے

مدحت کناں خدا کا ہر اِک جاندار ہے

ہے بار گاہِ رب جہاں ایسی بارگاہ

سرخم کیے ہوئے جہاں ہر تاجدار ہے

ہرشے کو خلق کردیا ربِّ جہان نے

انسان رب کا سب سے بڑا شاہکار ہے

مولا نے اپنے جلوؤں سے اس کو سجادیا

صحنِ حرم میں رب نے اُتاری بہار ہے

کعبے کا حسن دیکھیے ، اَسوَد کی عظمتیں

اِک بوسے کے لیے وہاں لمبی قطار ہے

کعبے کی پہلی حاضری بھولا نہیں ہوں میں

اس حاضری کا مجھ پہ ابھی تک خمار ہے

فردِ عمل میں نیکی نہیں کوئی ایک بھی

مولا ! یہ بندہ تیرا بڑا شرمسار ہے

مولا ! کرم بغیرِ حساب و کتاب ہو

طاہرؔ ہے بندہ تیرا ، مگر نابکار ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]