قصرِ خلد اپنے لیے اس طرز سے تعمیر کر

بھیج کچھ تحفے درودی نعت کی تدبیر کر

خواب میں پیشِ مدینہ خود کو دیکھا تھا شہا

کرنے والے اب مرے اس خواب کی تعبیر کر

کشورِ نظم و غزل پر حکمرانی کے لیے

نعت کی تمہید سے شہرِ سخن تسخیر کر

جگمگاتا نورِ عشقِ مصطفٰی پاؤ گے تم

جب بھی چاہو دیکھ لو قلبِ حزیں کو چیر کر

گر فدائے آلِ اطہر ہے تو لازم ہے تجھے

سال کے آغاز ہی سے تو غمِ شبیر کر

والیِ نطقِ لبِ یوحٰی کی مدحت رات دن

لکھ کے اپنے حرف اور الفاظ کو تنویر کر

رحمۃ اللعالمیں پر بھیج تو پیہم درود

وردِ لب صلِ علی سے سانس کو زنجیر کر

تا ابد اور بعد اس کے زندگانی کے لیے

جان و دل ان پر فدا کرنے میں مت تاخیر کر

خامہ رقصاں ہے سرِ قرطاس، کہتا ہے مجھے

نعتِ سلطان و شہِ کون و مکاں تحریر کر

جھڑکیاں یوں کب تلک کھائے گا منظر دہر کی

چل مدینے اور بیاں ہر درد کی تفسیر کر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]