قصر طاغوت میں اک زلزلہ آیا ہو گا

جب علی نے درِ خیبر کو اکھاڑا ہو گا

زور باطل تو وہیں ٹوٹ کے بکھرا ہو گا

زور حق جس گھڑی حیدر نے دکھایا ہو گا

ہے علی کے لیے ارشادِ رسولِ برحق

جس کا مولا ہوں میں اس کا علی مولا ہو گا

پائی مسجد میں شہادت تو حرم ہے مولد

کون اب ان کی طرح دوسرا پیدا ہو گا ؟

بر سر بزم لبوں پر ہے "سلونی” رقصاں

آپ ہی سوچیے علم علی کیسا ہو گا

گردش وقت نے دم توڑ دیا ہوگا وہیں

جب کسی نے شہ مرداں کو پکارا ہو گا

قاسم دوزخ و جنت ہیں علی یاد رہے

حوض کوثر پہ بھی حیدر کا اجارا ہو گا

سچے مومن کی ہے پہچان علی کی الفت

ہے منافق وہی دشمن جو علی کا ہو گا

کتنی محبوب رہی ہوگی نبی کی تعظیم

یونہی حیدر نے کہاں عصر کو چھوڑا ہو گا

آئنہ ذات نبی کا ہیں شہنشاہ نجف

جس نے دیکھا انہیں ، سرکار کو دیکھا ہو گا

فتح و نصرت نے قدم نورؔ کے چومے ہوںگے

جس گھڑی حیدر کرار نے چاہا ہو گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]