قلب میں ذِکرِ خیر الوریٰ چاہیے

بر سرِ بزم بھی، برملا چاہیے

روز افزوں رہے عشق سرکار کا

لب پہ ہر آن یہ التجا چاہیے

حمد و نعتِ نبی ہر گھڑی میں سنوں

میرے کانوں کو دِلکش صدا چاہیے

میں خطا کار ہوں، میں سیہ کار ہوں

یا خُدا! رحمتِ مصطفی چاہیے

بھیک مانگوں میں کیونکر درِ غیر سے

میری سرکار کا، در کھُلا چاہیے

مُجھ سے مجبور و معذور کو یا نبی

اک نیا حوصلہ، ولولہ چاہیے

دم گھٹا جا رہا ہے ظفرؔ کا یہاں

اُس کو طیبہ کی ٹھنڈی ہوا چاہیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]