قلب و جاں میں سمائے رہتے ہیں

وہ خیالوں پہ چھائے رہتے ہیں

آپ کی یاد بھی عبادت ہے

آپ سے لو لگائے رہتے ہیں

ایسے عُشاق ہیں جو مستی میں

دِل مدینہ بنائے رہتے ہیں

اُن تہی دامنوں پہ نظرِ کرم

جو جہاں کے ستائے رہتے ہیں

وہ جو اُن کے فقیر ہوتے ہیں

دھوپ میں اُن پہ سائے رہتے ہیں

جو فنا فی الرسول ہو جائیں

اپنی ہستی مٹائے رہتے ہیں

کتنے خوش بخت ہیں ظفرؔ وہ جو

آپ کے در پہ آئے رہتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]