قلم کو ذوقِ نعت بھی ہے شوقِ احتیاط بھی

وَرَق وَرَق پہ لکھ رہا ہے خُلدکی صِراط بھی

دیارِ نُور میں ہیں دونوں کیفیات اوج پر

غمِ فراق بھی حضُوریوں کا اِنبساط بھی

بڑھا رہی ہے اُن کی یاد اِشتیاقِ دید کو

خیالِ شاہِ محترم ہے باعثِ نِشاط بھی

ہر ایک سوچ مُرتکز ہے کوئے مُشک بار پر

اسی سے میرا اُنس بھی ہے ربط و اِرتِباط بھی

بشر کو مل رہے ہیں سنگِ آستاں پہ مرتبے

وہیں پہ ہو رہا ہے قدسیوں سے اِختلاط بھی

کہیں نہ دامنِ رسُول چھوٹ جائے ہاتھ سے

حذر یہ راہِ مرگ ہے یہی ہے انحطاط بھی

میں لائقِ حضور ایک حرف کر سکوں رقم

مجال بھی نہیں یہاں مری نہیں بساط بھی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]