قوتِ اُمت عمر رضی اللہ عنہ

آیۂ صدق و صفا، صاحبِ صولت عمرؓ

نورِ عدالت عمرؓ، فخرِ خلافت عمرؓ

بن کے مُرادِ رسول ، صاحبِ ایماں ہوئے!

پاتے ہیں کس ڈھنگ سے دِین کی دولت عمرؓ

خواہرِ حضرت عمرؓ لائقِ تحسین ہیں

دِین میں داخل ہوئے اُن کی بدولت عمرؓ

جرأتِ فاروقؓ پر دنگ تھے اعدائے دِیں

سب سے کہا برملا، کرتا ہے ہجرت عمرؓ

وحیٔ الٰہی نے بھی آپ کی تائید کی

فکرِ رسا کو ملی کیسی اِصابت، عمرؓ

ختمِ نبوت کی ہے کتنی یہ محکم دلیل!

کوئی نہ ہو گا نبی، ہوتے تو حضرت عمرؓ

ہیبت و رعبِ عمرؓ قیصر و کسریٰ پہ ہے!

ضیغمِ ملت عمرؓ، قوَّتِ اُمَّت عمرؓ!

اپنی دعا کے طفیل شہرِ نبی میں ہوئی

لائق صد رشک ہے تیری شہادت عمرؓ

قبرِ رسولِ کریم خُلد کے باغوں میں ہے

اور اِسی باغ میں آپ کی تربت عمرؓ

آج بھی اِس قوم کو چاہیے تجھ سا جری

آج بھی درکار ہے تیری بصالت عمرؓ

کاش قدم چوم لوں، بڑھ کے وہیں پر عزیزؔ

حشر میں ہوں روبرو جیسے ہی حضرت عمرؓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]