لازم ہے شہرِ ناز میں جائے تو جب اے دل

جائے بصد نیاز بشرطِ ادب اے دل

خواہش ، خیال ، آرزو ، باقی نہ کچھ رہے

اک خود سپردگی ہو وہاں بے طلب اے دل

منظر وہ حسنِ دید کا ٹھہرا رہے سدا

پھر مُو بہ مُو بھی آنکھ ہو دیکھے جو سب اے دل

سانسوں سے میں درود کا وردِ دروں کروں

مہکے سلام تیرے دریچوں سے جب اے دل

قدموں میں ان کے جان بھی اپنی میں وار دوں

ہوش و خرد بھی ساتھ ہی تیرے ہوں سب اے دل

بھٹکے گی میری جان کہاں در بدر بھلا

پائے گی وہ سکون وہیں بے سبب اے دل

ان کا کرم کہ نعت بھی کہتا ہے اب ظفر

اس بے نوا فقیر سےممکن تھا کب اے دل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]