لا ریب تو لائقِ مدح و ثناء، سبحان اللہ سبحان اللہ

آقای توی در ارض و سما، سبحان اللہ سبحان اللہ

انسان خطاؤں کا پتلا، ہو غرق گناہوں میں کتنا

در تیرا ہے دائم اس پہ کھلا، سبحان اللہ سبحان اللہ

یہ جود و کرم بندوں پہ ترا، بے پایاں رحمت کا دریا

تیری یہ عنایت، دستِ غنا، سبحان اللہ سبحان اللہ

والشمس دلیلِ صبحِ علم، احساسِ خودی، آغازِ جنوں

واللیل قمر، تارے، فردا، سبحان اللہ سبحان اللہ

اے سارے جہانوں کے مالک! اے خالقِ کل! غالب! رازق

قدرت ہے تری کامل ہر جا، سبحان اللہ سبحان اللہ

بے عیب نظامِ ہستی ہے، پاتال سے لے کر عرش تلک

شاہد ہے یہ تیری وحدت کا، سبحان اللہ سبحان اللہ

یہ دشت و جبل، بادل، بارش، یہ گلشن گلشن پھول کھلے

ہر شئے میں تو ہی جلوہ نما، سبحان اللہ سبحان اللہ

پتھر سے ابلتے ہیں چشمے، جھیلوں کا خشک نہ پانی ہو

عظمت ہے تری دریا دریا، سبحان اللہ سبحان اللہ

جو پاک محمدِ عربی پر قرآن اتارا ہے تو نے

ہے علم سے پر، حکمت سے بھرا، سبحان اللہ سبحان اللہ

ہو خود پر ہم کو ناز نہ کیوں، آقا ہیں ہمارے ختمِ رسل

عقبیٰ میں سہارا ہے ان کا، سبحان اللہ سبحان اللہ

توفیق عطا منصور کو ہو، تمجید تری ہر آن کرے

دن رات وظیفہ ہو اس کا، سبحان اللہ سبحان اللہ

احکام بجا لائے دل سے، پھٹکے نہ وہ پاس نوا ہی کے

لب پر ہو تری ہی حمد و ثنا، سبحان اللہ سبحان اللہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]