لب پر رہے یہی ہمہ دم یا علی مدد

ہو جائیں دور رنج و الم یا علی مدد

للہ اپنے لطف و کرم سے نواز دو

جیسے بھی ہیں تمہارے ہیں ہم یا علی مدد

پھر زندگی کی راہ میں ہیں پیچ و خم بہت

پھر لڑکھڑائے میرے قدم یا علی مدد

غم ہائے روزگار و حوادث کے سلسلے

میرے خلاف پھر ہیں بہم یا علی مدد

مایوسیاں ہیں سایہ فگن غم ہیں خیمہ زن

گھیرے ہوئے ہیں رنج و الم یا علی مدد

ثابت قدم رہوں میں صداقت کی راہ میں

پیچھے ہٹیں نہ میرے قدم یا علی مدد

مسدود ہو کے رہتی ہے ناکامیوں کی راہ

کہتے ہیں جب خلوص سے ہم یا علی مدد

نام علی سے صرف زباں آشنا نہیں

دل پر بھی ہے ہمارے رقم یا علی مدد

ہے سامنے ہمارے بھی خیبر سا معرکہ

تم کو ہے مصطفےٰ کی قسم یا علی مدد

آنکھیں دکھا رہا ہے ہمیں وقت کا یزید

اے تاجدار سیف و علم یا علی مدد

حمد خدا ہو ، نعت نبی ہو کہ منقبت

رکنے نہ پائے میرا قلم یا علی مدد

دل نورؔ کا ہو مسکن عرفان و آگہی

اے بابِ شہر علم و حکم یا علی مدد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]