لب پہ جاری ہے تیرا نام حسین

زندگانی ہے شادکام حسین

تیرے دربار کے گداؤں میں

کاش لکھ جائے میرا نام حسین

ہے مری فکرِ نا رسا سے پرے

تیری عظمت ، ترا مقام حسین

اس پہ قربان سطوتِ شاہی

ہو گیا جو ترا غلام حسین

مل گیا خاک میں یزید کا نام

تجھ کو حاصل ہوا دوام حسین

میرے گھر میں بھی آئیے اک دن

میرے آقا مرے امام حسین

پوچھتی ہے پتہ یزیدیوں کا

تیری شمشیر بے نیام حسین

سب شہیدوں کا حق پرستوں کا

تو ہے سردار لاکلام حسین

پیار کتنا ہے تجھ سے خالق کو

خود لیا تیرا انتقام حسین

اصفیا کا حرم ہے تیرا دیار

اولیا کا ہے تو امام ، حسین

مصطفیٰ اس سے ہم کلام ہوئے

تو ہوا جس سے ہم کلام حسین

ہو گیا تیرے غم میں رونے سے

میری بخشش کا انتظام حسین

کائناتِ مجیبؔ میں ہر سو

چل رہا ہے ترا نظام حسین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]