لب پہ ہے ذکر آپ کا با چشمِ نم شاہِ امم

آپ کا شاعر ہے محتاجِ کرم شاہِ امم

میری نظروں میں شہنشاہانِ عالم ہیچ ہیں

آپ کی مدحت میں چلتا ہے قلم شاہِ امم

اِدّعا اِنفاس کا ہے آپ کا ذکرِ حسیں

نعت گوئی ہے مرا حُسنِ رقم شاہِ امم

آپ کی اُلفت کی قلب و رُوح میں گر ضو نہ ہو

ہے مرا موجود ہونا بھی عدم شاہِ امم

فیض سے جن کے ہوا روشن دیارِ زندگی

اپنے سر آنکھوں پہ وہ نقشِ قدم شاہِ امم

آپ کے رُتبے کا کیا اِدراک ہو انسان کو

آپ ہیں چشمِ خدا میں محترم شاہِ امم

نکبت و اِدبار سے ہم کو چھڑا سکتے ہیں آپ

خوار و رُسوا ہیں زمانے بھر میں ہم شاہِ امم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]