لب کشائی کو اذنِ حضوری ملا چشمِ بے نور کو روشنی مل گئی

ہاتھ اٹھاوں میں اب کس دعا کے لیے انکی نسبت سے جب ہر خوشی مل گئی

ذوق میرا عبادت میں ڈھلنے لگا زاویہ گفتگو کا بدلنے لگا

ساعتیں میری پرکیف ہونے لگیں دھڑکنوں کو مری بندگی مل گئی

ناز اپنے مقدر پہ آنے لگا ہر کوئی ناز میرے اٹھانے لگا

دھل گیا آئینہ میرے کردار کا جب سے ہونٹوں کو نعتِ نبی مل گئی

ان کی چشمِ عنایت کا اعجاز ہے ورنہ کیا ہوں میں کیا میری پرواز ہے

خامیاں میری بنتی گئیں خوبیاں زندگی کو مری زندگی مل گئی

میری تقدیر بگڑی بنائی گئی بات جو بھی کہی کہلوائی گئی

میں نے تو صرف تھاما قلم ہاتھ میں جانے کیسے کڑی سے کڑی مل گئی

زندگی جب سے ان کی پناہوں میں ہے ایک تابندگی سی نگاہوں میں ہے

مجھ کو اقرار ہے اس کے قابل نہ تھا ذاتِ وحدت سے جو روشنی مل گئی

مدحتِ مصطفےٰ ہے وہ نورِ مبیں جس کا ثانی دو عالم میں کوئی نہیں

آس اس کی شعاعوں کے ادراک سے راہ بھٹکوں کو بھی رہبری مل گئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]