لطف و کرم حضور اگر آپ کا نہ ہو

انسانیت سے کوئی بشر آشنا نہ ہو

اِک بار تیرے لطف کی ہو جائے ابتداء

واللّٰہ پھر تو اس کی کبھی انتہا نہ ہو

ممکن نہیں کہ سوچ میں رفعت ہو اور پھر

بے ساختہ قلم نے محمد لکھا نہ ہو

تیرا وہم حجاب ہے تیرا ، وگرنہ سن !

ممکن نہیں انہوں نے صدا کو سنا نہ ہو

مِثْقَالَ ذَرَّۃ کے معانی یہی تو ہیں

محبوب دیکھ لے کہ کوئی رہ گیا نہ ہو

محشر کی تلخیاں اسے بے شک ڈرائیں گی

عشقِ رسول کا جسے تڑکا لگا نہ ہو

مشکل میں ایک بار پکارا ہو گر انہیں

دکھلاؤ وہ گرا کہ جو گر کر اٹھا نہ ہو

جو ہے ، وہ مصطفٰی کی نظر میں ہے بے شبہ

وہ ہے نہیں ، جو اِن کو دکھایا گیا نہ ہو

رخ پہ ترے نگاہ کے پڑنے کی دیر ہے

ممکن نہیں کہ دل ترے آگے جھکا نہ ہو

گردِ تبسم اُن کا ہے پہرہ لگا ہوا

اُن کا اگر نہ ہوں تو مرے ساتھ کیا نہ ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]