لفظ، خاموش ہے اور دیدۂ حیرت چپ ہے

مرے محبوب مرا صیغۂ مدحت چپ ہے

سوچتا ہوں مَیں مدینے کا سفر کیسے کروں

دل دھڑکتا ہے مگر جانے کی ہمت ُچپ ہے

ایک تبریک کی صورت میں کہی، جب بھی کہی

ورنہ یہ نعت ہے اور ساری بلاغت ُچپ ہے

روبرو آپ کے پھر کون رکھے حرفِ نیاز

جذب و اظہار تو دیوار کی صورت ُچپ ہے

نطق ویسے تو محبت کی ہے تطبیق، مگر

چہرۂ مصحفِ زندہ کی تلاوت، ُچپ ہے

حیطۂ فہم سے آگے کا سفر ہے معراج

اور معراج سے آگے کی حقیقت چپ ہے

ایک پتھرائی ہوئی آنکھ ہو جیسے خاموش

مرے احساس کی مقصودؔ عقیدت چپ ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]