لفظوں میں نہیں تاب کہ وہ کیف بیاں ہو

سر خم ہو درِ شاہ پہ اشکوں کی زباں ہو

جس شہر میں ہیں جلوہ فگن جانِ بہاراں

ممکن ہی نہیں اس میں کبھی لوثِ خزاں ہو

ماکنت تقولوا، ہو نکیرین کے لب پر

اور لب پہ مرے مدحِ شہِ کون و مکاں ہو

حسنین و علی، فاطمہ زہرا کے تصدق

مجھ کو بھی عطا حشر کے میداں میں اماں ہو

دیں اذنِ مدینہ مجھے اے شاہِ مدینہ

کافور مری زیست سے فرقت کا سماں ہو

اے کاش مرے گھر میں بھی ہو نور کی بارش

اے کاش مرا گھر بھی کبھی رشکِ جناں ہو

منظرؔ کو عطا اذن ہو اور نعت سنائے

جب جلوہ نما قبر میں وہ راحتِ جاں ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]