لفظ خود نعت کے امکان میں آ جاتے ہیں

جب بھی سرکار مرے دھیان میں آ جاتے ہیں

ذکر ان کا ہو تو ہر سانس مہک جاتی ہے

پھول احساس کے گلدان میں آ جاتے ہیں

ہم تعارف کے بھی محتاج نہیں دنیا میں

انکی نسبت ہی سے پہچان میں آ جاتے ہیں

آنکھ جب چومتی ہے لفظ تو میرے آقا

مسکراتے ہوئے قرآن میں آ جاتے ہیں

خواب میں بھی جو مدینے سے پلٹتا ہوں میں

چند آنسو مرے سامان میں آ جاتے ہیں

بات ناموس رسالت کی اگر آ جائے

ہم کفن باندھ کے میدان میں آ جاتے ہیں

آپ کی پیروی کرنے سے کھلا ہے مجھ پر

ضابطے جینے کے انسان میں آ جاتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]