لفظ ہیں نعت کے پہچان میں آ جاتے ہیں

’’ لفظ خود نعت کے امکان میں آ جاتے ہیں ‘‘

جب قلم کو میں اٹھاتا ہوں برائے مدحت

لفظ الہام کے دیوان میں آ جاتے ہیں

جو محمد کی غلامی میں سدا رہتے ہوں

وہ شفاعت کی گھنی شان میں آ جاتے ہیں

جب مرے آقا محمد ہی خیالوں میں رہیں

اُن پہ لکھنے کو یہ من تان میں آ جاتے ہیں

ذکر سن لیتے ہیں جس وقت شہِ عالم کا

مستیٔ چرخ سے وجدان میں آ جاتے ہیں

ہر طرف جلوۂ سرکار نظر آتا ہے

جب بھی ہم حلقۂ قرآن میں آ جاتے ہیں

وہ جو قربان ہوئے سرورِ عالم کے لئے

فرد وہ سایۂ فیضان میں آ جاتے ہیں

عشقِ احمد میں کریں دانت فدا جو قائم

حربۂ سنگ سے عرفان میں آ جاتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]