لوحِ الفت پر بہ حرفِ معتبر لکھتا رہوں

یعنی مدحِ مصطفی میں عمر بھر لکھتا رہوں

خم کیے نوکِ قلم شام و سحر با چشمِ نم

شہرِ طیبہ کو امیدوں کا نگر لکھتا رہوں

بھول جاؤں زندگی کے اور سارے کام میں

اسمِ پاکِ مصطفیٰ شام و سحر لکھتا رہوں

سرورِ کونین کا سینے میں رکھتا ہو جو عشق

دشمنِ جانی کو اپنا دل جگر لکھتا رہوں

بھیجتا ہوں رکھ کے دامانِ درودِ پاک میں

یہ کہا کس نے دعا کو بے اثر لکھتا رہوں

مصطفیٰ رکھ دیں جو اپنے نقشِ پا کے چند پھول

زندگی کو خوشبوؤں کی رہ گزر لکھتا رہوں

مصطفیٰ صل علیٰ لکھوں سرِ قرطاسِ دل

اور پھر ہر سانس پر بارِ دگر لکھتا رہوں

الفتوں کی شاخ پر کھلتے رہیں تازہ گلاب

نعت کے اشعار ہر اک پھول پر لکھتا رہوں

مصطفیٰ کا عشق کیا ہے مصطفیٰ کا ذکر کیا

کوئے بے خوابی ہو اور میں رات بھر لکھتا رہوں

زلزلہ بھی آئے تو بیٹھا درِ توفیق پر

کچھ نہ سوچوں عظمتِ خیر البشر لکھتا رہوں

لے نہیں جاتے درِ سرکار تک مجھ کو مجیبؔ

کس لیے میں بال و پر کو بال و پر لکھتا رہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]