لپٹ کر سنگِ در سے خوب رو لوں

سیاہی قلب کی اشکوں سے دھو لوں

بڑا دل کش مدینے کا ہے منظر

یہی منظر نگاہوں میں سمو لوں

حذر ہے در بدر کی ٹھوکروں سے

محمد مصطفیٰ کے در کا ہو لوں

زیارت خواب میں ہو جائے شاید

اسی امید پر کچھ دیر سو لوں

ثنا خواں ہوں شہِ کون و مکاں کا

جو امرت نعت کا کانوں میں گھولوں

ادب خاموش رکھتا ہے زباں کو

کہیں اعمال سے نا ہاتھ دھو لوں

بڑے ارمان ہیں اشفاقؔ دل میں

میں کشتِ نعت میں کچھ لفظ بولوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]