لہجے کو دے سخن الگ، حرفوں کو بانکپن جُدا

مدحِ نقوشِ پا کی ہے شوخیٔ فکر و فن جُدا

اُن کے دیارِ ناز میں لیتا ہُوں خُلد کے مزے

یوں تو یہ ہوش ہے مجھے دونوں کی ہے پھبن جُدا

ویسے تو تیرے دَم سے ہے ثبتِ وجودِ کُل، مگر

تیرا زماں ہے منفرد، باقی ہیں سب زمن جُدا

یہ ہے ترے یقیں میں گُم، یہ ہے ترے گماں میں خوش

گرچہ ترے فقیر کی آب و ہَوا، وطن جُدا

آمدِ ماہِ رنگ کی سارے چمن میں دھُوم ہے

بُلبل و قُمری رقص جُو، لالہ و گُل مگن جُدا

مہر و مہ و نجوم کے اپنے ہیں سلسلے الگ

تیرے مضافِ شہر سے کھِلتی ہے اِک کرن جُدا

آپ ہیں متنِ حرفِ کُل، باقی ہیں سارے حاشیے

نکہتِ کُل سے متّصل کھِلتا ہے اِک چمن جُدا

ویسے تو چھوڑ جائیں گے اپنے بھی اور پرائے بھی

لیکن نہ ہو گا نعت سے ہرگز مرا کفن جُدا

علم و ادب کے شہر میں لاکھوں بلند نام ہیں

تیرے ثنا گروں کا ہے مرتبۂ سخن جُدا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]