لے آئی کہاں مجھ کو خیالات کی زنجیر

عقل میں کہاں طاقت علم میں کہاں وسعت

کر سکے کوئی کیونکر مدحِ سبطِ آنحضرت

چاک سینۂ خامہ دل پہ حالتِ رقت

لکھ رہا ہوں ایسے میں آنجنابؓ کی بابت

آئینہ ہے ماضی کا سامنے تصور کے

دیکھتا ہوں جو منظر دل کو اس پہ صد حیرت

دشتِ کربلا میں ہے آلِ پاک کا خیمہ

بات کیا ہوئی آخر پیش آئی کیا صورت

پھول کھِل گئے کیسے ریگزار میں ایسے

ہے یہ ایک اعجوبہ از عجائبِ فطرت

دوسری طرف دیکھا دور دور تک دیکھا

لشکرِ یزیدی ہے بد نہاد و بد طینت

عیش کوش فاسق نے جبریہ یہ چاہا تھا

پاسبانِ دیں کر لیں شر کے ہاتھ پر بیعت

کام تھا نہ کرنے کا آپؓ کس طرح کرتے

شیر کے یہ بیٹے ہیں شیر ہی کی سب خصلت

منہ کو آ گیا باطل معرکہ ہے باطل سے

حق یوں ہی ہے صف آراء میں سمجھ گیا علت

فوج ہے نہ لشکر ہے ساز ہے نہ ساماں ہے

بس خدا پہ تکیہ اور جذبۂ حسینیت

تین دن سے پیاسے ہیں اہلِ بیت یہ سارے

وقت یہ بھی آ پہنچا یا نصیب و یا حسرت

معرکہ ہوا برپا معرکہ ہوا آخر

کلمۂ خداوندی آخرش لَقد حَقّت

چاند مع ستاروں کے چھپ گیا نگاہوں سے

کائنات سونی ہے چھا گئی ہے وہ ظلمت

چاند فاطمہؓ کے تھے چار چاند لگنے تھے

رتبۂ شہادت کی کیا بیان ہو عظمت

اک افق سے غائب ہیں دوسرے پہ ہیں روشن

موت ان سے ہے لرزاں کیا خدا کی ہے قدرت

چاہئے تھا خوں طیب آبیاری دیں کو

منتخب کیا ان کو ہے خدا کی کیا حکمت

جان بخش دی اپنی آل بخش دی ساری

عشق بن کے آیا تھا سائلِ درِ دولت

سب درود پڑھتے ہیں آلِ مصطفیٰ تم ہو

حیطۂ بیاں میں کب شانِ عظمت و رفعت

پیروی کو دنیا کی ہیں نظرؔ یہ دو چیزیں

اک رسول کی سنت اک حسینؓ کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]