ماتمِ شبیرؑ کا د ل پر اثر پیدا ہوا

اے سلامی نخلِ ماتم میں ثمر پیدا ہوا

جب علیؑ سا بازوئے خیر البشر پیدا ہوا

اے سلامی دشمنوں کے دل میں ڈر پیدا ہوا

جب کہ آئی شمر کی صورت سکینہؑ کو نظر

دیکھتے ہی دل میں اس بچی کے ڈر پیدا ہوا

یارو سینچو اشک سے نخلِ غمِ شبیرؑ کو

روزِ محشر دیکھ لینا کیا ثمر پیدا ہوا

مثلِ طاعت فرض ہے سب پر غمِ سبط نبی

کیونکہ اس ماتم میں رونے کو بشر پیدا ہوا

جب لکھا میں نے سلام الفت گلستاں بن گیا

برگِ لفظ اور بارِ معنی سے شجر پیدا ہوا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]