مانگی تھی مدینے میں دعا اور طرح کی

دے فکر مجھے میرے خدا اور طرح کی

جنت جو حسیں ہے تو اِسی ورد کے صدقے

ہے شہرِ مدینہ کی ہوا اور طرح کی

دنیا کے فقیر اس کی طرح ہو نہیں سکتے

رکھتا ہے طلب ان کا گدا اور طرح کی

ہے نطقِ رُسُل حشر میں ” تم جاؤ کہیں اور ”

لیکن ہے محمد کی صدا اور طرح کی

کاسہ لئے ہے در پہ کھڑی حسن کی دنیا

ہے آپ کی ایک ایک ادا اور طرح کی

اے زائرِ طیبہ تری آنکھوں پہ فدا میں

ان آنکھوں میں ہے بات ذرا اور طرح کی

کیوں مرضِ تبسم کی گرہ کھول رہے ہو

اس کی تو طبیبو ہے دوا اور طرح کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]