ماہِ تاباں سے بڑھ کر ہے روشن جبیں تجھ سا کوئی نہیں تجھ سا کوئی نہیں

رشکِ خورشید و انجم ہے روئے حسیں تجھ سا کوئی نہیں تجھ سا کوئی نہیں

جس نے دیکھی ہے آقا تری اک جھلک تیرے چہرے کے جلووں میں گم ہو گیا

بس وہیں پر نگاہیں جمی رہ گئیں تجھ سا کوئی نہیں تجھ سا کوئی نہیں

تیری انگلی اٹھی ڈوبا سورج پھرا ایک اشارہ کیا چاند ٹکڑے ہوا

ہیں زمیں آسماں تیرے زیر نگیں تجھ سا کوئی نہیں تجھ سا کوئی نہیں

صحنِ اقصیٰ میں تکتے رہے مرسلیں رک گئے جا کے سدرہ پہ روح الامیں

تیری منزل تھی اس سے بھی آگے کہیں تجھ سا کوئی نہیں تجھ سا کوئی نہیں

قاب قوسین و ادنی پہ تو جلوہ گر چاند تارے ہوئے تیری گردِ سفر

تیری انگلی پہ جھکتا ہے ماہِ مبیں تجھ سا کوئی نہیں تجھ سا کوئی نہیں

ہے جلیلِ حزیں تیرے در کا گدا حشر میں لاج رکھنا خدارا شہا !

صدقہ حسنین کا رحمتِ عالمیں تجھ سا کوئی نہیں تجھ سا کوئی نہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]