مجمعِ لطف و عطا ، مرجعِ خیر و توفیق

اللہ اللہ تری طبعِ کرم ، خُوئے خلیق

نعت الہامِ مجلیٰ بہ حرائے باطن

حرف اور صوت سے ممکن نہیں جس کی تطبیق

میری زنبیلِ سخن میں زرِ خیراتِ ثنا

سائلِ بابِ کرم ہے مرا جذبِ تشویق

درگہِ نعت میں کس طَور ہو تدبیرِ سخن

سر نہادہ ہے سخنور کی جہاں فکرِ عمیق

نسبتِ نعت ہی رکھے گی سرِ بزم نہال

نام لیوا ہی ترے ہوں گے سرِ حشر عتیق

منظرِ فرحتِ جا ہے یہ ترا گنبدِ سبز

چارۂ کربِ نہاں ہے یہ ترا شہرِ انیق

خَلق کے مطلعِ اول پہ ہے تُو نُور فشاں

بخدا یومِ ولادت نہیں یومِ تخیلق

حاملِ مجد و شَرف ہیں ترے اقوالِ حسیں

ضامنِ فوزِ مکمل ہیں ترے طَور ، طریق

وہ مدینہ ، وہ ترا شہرِ تجلی آباد !

سنگریزے ہیں جہاں نازشِ مرجان و عقیق

نعت ، توفیق و عنایت ہے ولا کی مقصودؔ

ورنہ کیا خامہ ہے ، کیا حرف و سخن کی ترزیق

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]