خیر کی حرز گاہ نعت شریف
ہے زمانہ پناہ نعت شریف
آج بھی شاہدِ نیاز مری
کل بھی ہو گی گواہ نعت شریف
افتخار و علو و شان و شرَف
نازش و عز و جاہ نعت شریف
فوز پرور ، نشانِ خیر و فلاح
اوج افروز راہ نعت شریف
گوشۂ چشمِ التفات ، حضور !
ہے مری داد خواہ نعت شریف
مجھ سے بے حرف سے ، زہے قسمت
جس کو کہہ دیں گے شاہ نعت شریف
اب تواتر کی ملتجی ہے کریم !
یہ مری گاہ گاہ نعت شریف
بے نیازم ز افسرِ شاہی
زیبِ فرقم کُلاہ نعت شریف
میری ہر نعت پر کہیں جبریل
کیا کہی ، واہ واہ ! نعت شریف
بس یہی ہے وسیلۂ بخشش
لکھیے مقصودؔ شاہ ! نعت شریف