مجھے بلائیں مرے غم گسار اب کے برس

میں لاؤں در پہ دروُدوں کے ہار اب کے برس

فراقِ شاہ میں مرجھا گیا ہے نخلِ حیات

خدایا اس پہ بھی آئے بہار اب کے برس

نصیب جاگے کہ روضے کے سامنے ہی رہوں

گزاروں ایسے ہی لیل و نہار اب کے برس

مرا خیال ترے روضے کا طواف کرے

مرے سخن پہ بھی آئے نکھار اب کے برس

یہ آرزو ہے زیارت کی بھیک مل جائے

بھکاریوں میں ہو میرا شمار اب کے برس

نظر میں سبز بہاروں کا نور اترے گا

ملے گا دل کو بہت ہی قرار اب کے برس

ہے ناز کی یہ تمنا کہ چاکری میں رہوں

جو رکھ لیں مجھ کو مرے تاجدار اب کے برس

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]