مجھے دو اِذن کہ میں ایسا انتخاب لکھوں

مدینے پاک کے ذرّوں کو آفتاب لکھوں

وہ باغِ طیبہ کے گل کی تو بات کیا کہنے!

وہاں کے خاروں کو بھی خلد کے گلاب لکھوں

جنہوں نے تھاما ہے دامن حضور کا لوگو!

اُنہیں نصیب کے میداں میں کامیاب لکھوں

مری ہے آرزو مولا کہ اُن کی مدحت کے

اُنہی کے عشق میں میں عشق کے ہی باب لکھوں

کبھی بلائے جو قسمت مجھے مدینے میں

تو اُن کے شہر کی ہر شے کی آب و تاب لکھوں

یہ جستجو ہے رضاؔ کی جب آئے وقت ایسا

میں اپنی جان کو بھی نذرِ آنجناب لکھوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]