مجھ خطا کار پہ آقا جو نظر ہو جائے

زندگی میری مدینے میں بسر ہو جائے

جس کو ہو جائے تِرے نام سے نسبت شاہا!

بس وہی نام زمانے میں امر ہو جائے

بن کے طائر جو مدینے کی فضا میں اُتروں

ہجر کی رات کٹے اور سحر ہو جائے

ٹہنیاں گاڑیں زمیں میں تو اُنہیں باغ کریں

شاخ کو ہاتھ لگا دیں تو شجر ہو جائے

دستِ سرکار کو وہ شان خدا نے بخشی

ذرۂ خاک کو چھو لیں تو گُہر ہو جائے

نعت کہتے ہوئے جاؤں گا مدینے کو جلیل

نعتِ سرکار مرا زادِ سفر ہو جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]