مجھ غم زدہ پہ جود و کرم کر دیئے گئے

سب دور دل سے رنج و الم کر دیئے گئے

کچھ صورتِ نعوت لبوں کو عطا ہوئے

کچھ حرف میرے دل پہ رقم کر دیئے گئے

نظریں، سرِ نیاز، جبیں، روح اور دل

سنگِ درِ حضور پہ خم کر دیئے گئے

مہکا ہوا ہے جن سے مری فکر کا جہاں

وہ حرفِ ثنا قلب میں ضم کر دیئے گئے

آقا، حسن، حسین، علی، دخترِ نبی

یہ پانچ نام روح پہ دم کر دیئے گئے

واقف وہی ہیں لذتِ ہجر و فراق سے

جو لوگ مشتِ خاکِ عجم کر دیئے گئے

ٹھنڈی ہوائیں آئیں جہاں سے حضور کو

اس ارضِ بخت یار سے ہم کر دیئے گئے

میلاد کا یوں جشن منایا کریم نے

ہر سمت نصب سبز علم کر دیئے گئے

اشفاق در بدر تھے مرے فکر و فن، مگر

پھر نعت دے کے سُوئے حرم کر دیئے گئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]